اردو کے ادبی فن پارے اور ہندوستانی فلمیں
ہندوستان میں جدید سنیما کا ارتقاء لگ بھگ اسی دور میں تیزی سے ہو رہا تھا جب اردو ادب میں ترقی پسند رجحانات تیزی سے داخل ہو رہے تھے اور یہی وہ دور بھی تھا جب ہندوستانی سیاست میں تحریک آزادی کی لہر شدت اختیار کر رہی تھی 1931 میں ہندوستانی سنیما نے خاموشی کے دور سے نکل کر آواز کی دنیا میں قدم رکھا اور فلموں کے کردار نے سیدھے طور پر مکالمہ شروع کیا۔ ہندوستانی سنیما سے اردو کے تعلق کا جب بھی ذکر کیا جایےگا تو منشی پریم چند کا نام سب سے پہلے لیا جایےگا۔ منشی پریم چند جون 1934 میں بنارس سے بمبئی چلے گئے اور وہاں فلم کمپنی سے آٹھ ہزار روپے سالانہ کے معاہدے پر فلمی کہانیاں لکھنے کا کام شروع کیا۔ اسی برس ان کے ناول "سیواسدن" پر سب سے پہلے "بازار حسن" کے نام سے فلم بنی۔ فلم بازار حسن میں اداکارہ زبیدہ، جدن بائی اور فاطمہ بائی اور اداکار ساہو مودک نے کردار ادا کیے تھے۔ اس کے بعد پریم چند کی لکھی کہانی پر فلم "غریب مزدور" بنی جس میں خود پریم چند نے بھی ایک کردار ادا کیا تھا۔ اس کے بعد پریم چند بمبئی ٹاکیز سے وابستہ ہو گئے۔ 1941 میں منشی پریم چند کی اردو کہانی...