Online Education/ آن لائن تعلیم موجودہ دور میں اساتذہ کے لیے مواقع اور چیلنج

 نظام تعلیم یاکسی بھی قوم کی تعمیر و ترقی میں اساتذہ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ایک اچھا استاد اپنے شاگردوں کی تعلیم و تربیت اس طرح کرتا ہے جیسے ایک مالی باغ میں پودوں کی کرتا ہے۔ اس لیے استاد کو روحانی باپ کا درجہ حاصل ہے۔ موجودہ زمانہ تعلیم کا زمانہ ہے۔ دنیا میں آج وہی قوم کامیاب ہے جس نے تعلیم کے میدان میں اپنے آپ کو آگے رکھا۔ موجودہ دور میں معلومات (information) تو بہت ہے لیکن وہ صحیح ہے یا غلط اس کا پتہ نہیں چل پاتا یہاں اساتذہ ہمیں صحیح راہ کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔م

موجودہ دور میں تعلیم حاصل کرنے اور تعلیم دینے کے مختلف

   informal اور formal ذرائع ہیں جیسے

 تعلیم کلاس روم میں بھی حاصل کی جاسکتی ہے اور آن لائن  بھی۔ لیکن موجودہ دور میں آن لائن تعلیم کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔

کورونا کی وجہ سے جہاں دنیا کا نظام بدل گیا ہے وہیں اس کی وجہ سے تعلیم اور نظام تعلیم میں بھی نمایاں تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ سارے لوگ اپنے اپنے گھروں میں قید ہو گئے بچے اسکول اور کالجوں سے محروم ہو گئے۔ اسے وقت میں اساتذہ کے لیے ایک چیلنج تھا کہ درس و تدریس کے عمل کو کیسے جاری رکھا جائے چنانچہ آن لائن تعلیم کا دور شروع ہوا۔ کورونا میں آن لائن طرز تعلیم کو زیادہ اہمیت حاصل ہوئی ہے۔ پہلےروایتی تعلیمی نظام تھا اس میں اساتزہ کلاس میں پڑھاتے تھے اور پڑھاتے وقت سوال جواب بھی آسانی سے کرتے تھے۔ اس کو روایتی تعلیم کے نام سے جانا جاتا ہے لیکن کورونا کی وجہ سے یہ روایتی طرز تعلیم بند ہو گیا اور ایک نیا تعلیی نظام ہمارے سامنے آیا جس کو آن لائن تعلیم کہتے ہیں۔ جس میں اساتذہ اور طالب علم دونوں اپنے گھر بیٹے تعلیم کے سلسلے کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 

درس و تدریس میں جو سب سے بڑا چیلنج ہے وہ نیٹ ورک کا ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ تعلیم حاصل کرنے والے بچے مختلف علاقوں سے آتے ہیں ۔کہیں نیٹ ورک خراب ہے یا کہیں نیٹ ورک بالکل کام نہیں کر رہا ہے۔ جس کی وجہ سے معلم کو بہت ساری دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پڑھاتے وقت اگر بیچ میں میں نیٹ ورک غائب ہو جائے تو اساتذہ کی کہی ہوئی بات طلبا تک نہیں پہنچ پاتی ۔ایسی صورت میں تدریس و اکتساب کا عمل نامکمل رہ جاتا ہے۔

 آن لائن تعلیم میں درس و تدریس کا دارو مدار موبائل یا لیپ ٹاپ پر رہتا ہے۔ طلباء موبائل اور لیپ ٹاپ کے ذریعے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ لیکن بہت سارے طالب علم ایسے ہیں جو غریبی کی وجہ سے موبائل اور لیپ ٹاپ نہیں خرید پاتے ۔ ایسی صورت میں غریب بچوں تک تعلیم کو پہنچانا ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آتا ہے۔ کچھ طلبا ایسے ہیں جو گاؤں میں رہتے ہیں جہاں نیٹ ۔ ورک بہت کمزور ہے یہاں طلبا کے پاس موبائل اور لیپ ٹاپ رہنے کے باوجود تعلیم سے محروم ہورہے ہیں۔

آن لائن تعلیم میں طلبا اساتذہ کے گرفت میں نہیں رہتے کچھ طلبا ایسے ہیں جو موبائل میں کلاس جوڑ کر کسی اور کام میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ اگر استاد کوئی سوال پوچھے تو اس کا جواب بھی مشکل سے ملتا ہے کیوں کہ طلبا ذہنی طور یر کلاس میں حاضر نہیں رہتا یا وہ موبائل میں گیم کھیلتے ہیں۔ ایسی صورت میں اساتذہ کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے کہ وہ طلبا کو کیسے گرفت میں رکھے ۔ 

بہت سارے اساتذہ پہلے زمانے کے ہیں جو اس زمانے کے ٹکنا لوجی، موبائل ، لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ کا استعمال نہیں جانتے ہیں تو سب سے پہلے ضروری ہے کہ ان ساری چیزوں کا استعمال پہلے اساتذہ سمجھے پھر اس کے ذریعے سے درس و تدریس کا فریضہ انجام دیں۔

جو اساتذہ موبائل اور انٹرنیٹ کے بارے میں نہیں جانتے ان کے لیے یہ بہترین موقع ہے کہ وہ اس کے استعمال کو سیکھے اور تدریس میں اپنا نمایاں کردار ادا کریں۔ 

خلاصہ کلام یہ ہے کہ موجودہ عہد میں درس و تدریس کا فریضہ اساتذہ کے لیے ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔ اس لیے کہ اس وقت درس و تدر ہیں کے راستوں میں کئی دشواریوں اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تاہم ساتھ ہی ساتھ یہ ایک بہترین موقع بھی ہے جہاں اساتذہ موجودہ ٹکنالوجی اور اس کے وسائل کا بہتر سے بہتر استعمال کرنا سیکھ سکتے ہیں اور اس کی مدد سے تعلیم و تعلم کے سلسلے کو مزید آسان اور کارآمد بنا سکتے ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

مضمون نگاری کی تعریف اور اس کے اصول

مضمون کی قسمیں

تخلیقی نثر