علم ہجا ( حروف تہجی اور ان کے اقسام)

علم ہجّا

علم ہجّا: اردو قواعد کا وہ حصہ ہے جس میں حروف تہجی کے متعلق معلومات فراہم کرائی جاتی ہے- حروف کے حرکات، سکنات، مخرج اور اعراب وغیرہ کی جانکاری شامل ہوتی ہے۔

حروف تہجّی 

حروف تہجّی: کسی زبان کے وہ حروف ہوتے ہیں - جن سے الفاظ اور جملے بنتے ہیں اور جملوں کی ترتیب و تنظیم سےتقریر و تحریر تیار کی جاتی ہیں۔

اردو زبان میں حروف تہجی کی کل تعداد 51 ہیں - جن میں 36 حروف مفرد اور 15 حروف مرکب ہیں۔


حروف مفرد (36) ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع  غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ء ی

حروف مرکب(15) : بھ  پھ تھ ٹھ جھ چھ دھ ڈھ ڑھ کھ گھ لھ مھ نھ  دھ


حروف منقوط : وہ حروف جن پر نقطہ ہوتا ہےـ۔ ب ت ث خ غ ج وغیرہ

حروف غیر منقوط : وہ حروف جن پر نقطہ نہیں ہوتا۔ ا ح د ر ل م  وغیرہ

حروف موحّدہ : وہ حروف ہیں جن پر صرف ایک نقطہ ہو۔ ب ج وغیرہ

حروف مثنّاہ ؛ وہ حروف ہیں جن پر دو نقطے ہوتے ہیں۔ ت ق ؤغیرہ

حروف مثلّثہ؛ وہ حروف ہیں جن پر تین نقطے ہوتے ہیں۔ ث پ  وغیرہ

حروف فوقانی ؛ وہ حروف ہیں جن کے اوپر نقطے ہوتے ہیں ۔  ت ث وغیرہ

حروف تحتانی ؛ وہ حروف ہیں جن کے نیچے نقطے ہوتے ہیں۔ ب  پ وغیرہ

حروف علت ؛ وہ حروف ہیں جو تلفظ تقریبا ہر حرف کے اندر آئیں۔  جیسے  الف        واؤ      اور  ی

اعراب

لفظ اعراب کے لغوی معنی گھوڑا دوڑانا ،  تیز کرنا ہوتا ہے۔ چونکہ اعراب کا استعمال  حروفوں کی آواز میں تیزی لانے کے لیے ہوتا ہے۔ اسی سبب اعراب کو  حرکات  و سکنات بھی کہتے ہیں۔ 

اعراب آٹھ ہیں 

                                     فتحہ                  کسرہ                     ضمہ                     سکون  

تشدید             تنوین               وقف                    مد           

اختلاف آواز

اعراب  کے لحاظ سے حروف کی متعدد قسمیں تقسیم کی جاتی ہے۔

الف کی دو قسمیں ہیں۔ (1) ممدودہ (2) مقصورہ

الف ممدودہ :  وہ الف جو کھینچ کر پڑھی جاتی ہے۔  جیسے آج ، آم وغیرہ

الف مقصورہ : وہ الف جو کھینچ کر نہ پڑھی جاٰئے۔ جیسے اذان ، انار


نون کی دو قسمیں ہیں ۔ (1) نون ظاہر    (2) نون  غنہ     

         نون ظاہر  :جو نون صاف پڑھا جائے اسکو نون ظاہر کہتے ہیں۔ جیسے۔ کان ،جان

        نون  غنہ: جو نون ناک سے پڑھا جائےاس کو نون غنّہ کہتے ہیں۔ جیسے۔ گاوــٗں

واوٗ کی تین قسمیں ہیں 

(1) معروف  (2) مجہول (3) معدولہ

معروف:جس واو کا ضمّہ ماقبل کھینچ کر پڑھا جائے۔ جیسے۔ خوب، نور ، خون

مجہول: جس واو کا ضمّہ ما     قبل کھینچ کر نہ پڑھا جائے۔ جیسے۔ شور ، زور

معدولہ: جس واو کو لکھا تو جائے لیکن پڑھا نہ جائے۔ جیسے۔ خواہش ، خواہ، خواب

ہ۔کی دو قسمیں  (1) ملفوظی     (2) مختفی

ملفوظی:جو ۔ہ۔ تلفظ میں آتی ہو۔ جیسے۔ آہ ، کوہ

مختفی: جو ۔ہ۔ تلفظ میں نہ آتی ہواور صرف حرف ما قبل کی حرکت کو ظاہر کرتی ہو۔جیسے۔ پروانہ ، زمانہ

ی۔ کی دو قسمیں ہیں   (1) معروف        (2) مجہول

معروف: جو ۔ی۔ کھینچ کر پڑھی جاتی ہیں۔ جیسے۔ امیر ، شریف، وزیر

مجہول:جو ۔ی۔ کھینچ کر نہیں پڑھی جاتی ہیں۔ جیسے۔شیر، دلیر 





 








Comments

Popular posts from this blog

مضمون نگاری کی تعریف اور اس کے اصول

مضمون کی قسمیں

تخلیقی نثر