اسم کا بیان

کلمہ کی تین قسمیں ہیں

(1) اسم      (2) فعل ( 3 ) حرف

 اسم کا بیان

اسم : وہ کلمہ  ہےجو کسی شخص ،چیز  یا جگہ کا نام ہو۔ جیسے احمد ، کتاب، دہلی

معنیٰ کے اعتبار اسم کی دو قسمیں ہیں

(1) اسم ذات           (2) اسم صفت

اسم ذات :   کسی چیز   ، جگہ یا شخص کے نام کو اسم ذات کہتے ہیں۔ ( خواہ وہ چیز  جاندار ہو ہا بے جان مادی ہو یا غیر مادی) ۔  جیسے ۔ انسان، حیوان ، پٹنہ  وغیرہ

 اسم صفت : وہ اسم ہے جو کسی جگہ یا شخص کے متعلق بتاۓ کہ وہ چیز  کیسی ہے۔جیسے : سیاہ ، پہاڑی ، جنگلی ، شہری وغیرہ

اشتقاق یا بناوٹ کے اعتبار سے اسم کی تین قسمیں ہیں۔

(1) جامد              (2) مصدر           (3) مشتق

جامد : وہ اسم ہے جو نہ کسی کلمہ سے نکلا ہو اور نہ اس سے کوئی کلمہ نکلے۔ جیسے :- قلم ، پہاڑ  ، دریا ، پٹنہ

مصدر : وہ اسم ہےجو خود تو کسی کلمہ سے نہ نکلا ہو، لیکن اس سے دوسرے افعال اور اسماءنکلے ہوں۔ جیسے:- لکھنا، پڑھنا، لکھنا  وغیرہ

مشتق: وہ اسم ہے جو مصدر سے بنا ہو۔جیسے:- پڑھنا سے پڑھنے والا ، لکھنا سے لکھنے والا وغرہ

جامد 

جامد کی دو قسمیں ہیں

                      (1) اسم نکرہ          (2) اسم معرفہ

     اسم نکرہ : وہ اسم جامد ہے جو کسی خاص چیز  کے لیے نہ بولا جاۓ۔ بلکہ اس کا اطلاق اپنی قسم میں ہر ایک پر یکساں ہو یعنی ایک ہی قسم کے تمام افراد یا چیزیں سمجھی جائیں۔ جیسے : جانور ، آدمی ، شہر  ، دریا ، کتاب 

اسم معرفہ : وہ اسم جامد ہے جو کسی خاص آدمی یا جگہ یا چیز کو بتاۓ۔ جیسے : طارق ، دلی ، گنگا


اسم معرفہ کی قسمیں

اسم معرفہ کی سات قسمیں ہیں۔

 (1) علم                  (2) ضمیر

 (3) اشارہ              (4) موصول

  (5) مضاف       (6) معہود

                    (7) منادیٰ

علم:۔ وہ اسم معرفہ ہے جو لوگوں نے یا ماں باپ نے کسی شخص کے لئے مقرر کیا ہو۔ جیسے ۔ زید احمد ، طاہر حسین

ضمیر  :۔ وہ اسم معرفہ ہےجو کسی اسم کے بدلے میں آئے۔ جیسے۔ وہ ، وہ سب ، میں ، ہم سب، تیرا، میرا  وغیرہ

       (نوٹ: جس اسم کے لئے ضمیر لایا جاتا ہے۔ اسے مرجع کہتے ہیں۔ جملوں میں بار بار اسم کو استعمال کرنے سے بچنے کے لئے ضمیر لایا جاتا ہے۔ تاکہ جملہ کا حسن دوبالا ہو جائے۔)

اشارہ:۔ وہ اسم معرفہ ہےجس کے ذریعہ کسی چیز ، کسی جگہ اور کسی شخص کی طرف اشارہ کیا جائے۔ یہ ، وہ ، یہ سب، وہ سب، ان کو، اس کو ، اس کا وغیرہ

(نوٹ: جس کی طرف اشارہ کیا جائے اس کو مشار الیہ کہتے ہیں)

موصول:۔ وہ اسم معرفہ ہے جو ایک وصفی جملہ کے بغیر اپنے معنی نہ بتائے ۔ جیسے۔ جو شخص ، جس شخص ، جس جگہ وغیرہ

مضاف:۔وہ اسم معرفہ ہے جس کا لگاؤ کسی دوسرےن اسم کے ساتھ ہو۔ جیسے۔ اللہ کا بندہ ، احمد کا قلم ۔۔ اس میں بندہ اور قلم کا لگاؤ اللہ اور احمد کی طرف ہے۔

(ـ نوٹ: جس کی طرف لگاؤ ہوتا ہے۔ اس کو مضاف الیہ کہتے ہیں-)  

معہود:۔وہ اسم معرفہ ہے جو گفتگوں کے قرینہ سے اور خاص وجہ سے کسی خاص آدمی، خاص چیز  اور خاص جگہ کو بتائے۔ جیسے۔ دوست آیا ۔ دوست سے مراد زید احمد ہو 

منادیٰ:۔وہ اسم معرفہ ہے جس کو پکارہ جائے۔ جیسے۔ ائے لڑکے ، او بچّے

                              علم کی قسمیں

اسمی                                             کنّیت                    لقب

خطاب                                        عرف                   تخلص


اسمی:۔وہ علم ہے۔جس کو والدین نے بزرگوں نے مقررکیاہو۔ جیسے۔ دہلی ، احمد، ہمالیہ وغیرہ

کنّیت:۔ وہ نام ہے جس سے پہلے لفظ ابو، ابن، ام لگا ہوا ہو اور اصلی نام کی جگہ رشتہ کے تعلق سے پکارا جائے۔ جیسے۔ ابوالحسن ، ام حبیبہ، ابن عباس وغیرہ

لقب:۔ وہ اسم ہے جس سے کسی شخص کی کوئی خاص صفت ظاہر ہو۔ جیسے۔ بلبل ہند، شیر بہادر

خطاب:۔وہ اسم ہے جو کسی خاص وصف کی بنا پر سرکار کی طرف سے دیا گیا ہو۔ جیسے۔بھارت رتن، پدم بھوشن

عرف:۔وہ نام ہے جو اپنے اصلی نام کے علاوہ دوسرے نام سے مشہور ہو جائے۔ جیسے۔ کلیم الدین۔عرف کلو، انور حسین ۔ عرف انو

تخلص:۔ وہ نام ہے جو شاعر اپنے اصلی نام کے عوض اپنے شعروں میں لکھا کرتے ہے۔ جیسے۔ اسداللہ خان غالب ۔ تخلص غالب  ، میر تقی میر ۔  تخلص میر

                                                     ضمیر کا بیان

ایک ہی اسم کے بار بار استعمال سے بچنے اور جملوں میں حسن پیدا کرنے کے لئے ضمیر کااستعمال ہوتا ہوتا ہے۔

ضمیر کی پانچ قسمیں ہیں۔

(1) ضمیر  مطلق/ضمیر شخصی           (2)ضمیر  استفہامی

 (3)ضمیر  اشاری                                       (4)ضمیر  موصولی

                                          (5)ضمیر  تنکیری

ضمیر  مطلق/ضمیر شخصی:۔وہ ضمیر  ہے جو کسی آدمی ، جگہ یاچیز کے بدلے میں آئے ۔ جیسے۔ احمد نے کہا کہ وہ اسکول نہیں جائےگا۔اس جملہ میں "وہ" ضمیر  مطلق/ضمیر شخصی ہے۔

ضمیر  مطلق/ضمیر شخصی کی تین قسمیں ہوتی ہیں۔

(1)ضمیر  متکلم       (2)ضمیر   مخاطب        (3)ضمیر  غائب 

ضمیر  متکلم :۔ یہ ضمیر ایسے شخص کے لئے استعمال ہوتی ہے۔جو خود کلام کر رہا ہو۔ جیسے۔ میں ، ہم  سب

ضمیر   مخاطب:۔ یہ ضمیر ایسے شخص کے لئے استعمال ہوتی ہے۔جو موجود ہو۔ جیسے۔تو ، تم سب

ضمیر  غائب :۔ یہ ضمیر ایسے شخص کے لئے استعمال ہوتی ہے۔جو موجود نہ ہو۔ جیسے۔ وہ ،وہ سب

ضمیر  استفہامی:۔ وہ  ضمیر ہے جو کسی آدمی ، کسی چیز  یا کسی بات کو دریافت کرنے کے لئے بولا جائے ۔جیسے ۔ کون گیا ؟ کیا ہے؟ کب آیا؟ ان مثالوں میں کون ، کیا ، کب  ضمیر  استفہامی ہیں-


ضمیر  اشاری:۔وہ ضمیر ہے جس کے ذریعہ کسی کی طرف اشارہ کیا جائے ۔ جیسے۔ وہ آیا ، یہ گیا

ضمیر موصولی :۔ وہ ضمیر ہے جس کا حالت کا علم اور تعیّن بعد کے جملہ سے ہو ۔جیسے۔ جس نے مجھ کو یہ قلم دیا تھا وہ فورا لوٹ گیا۔ اس جملہ میں "جس" ضمیر موصولہ ہے۔ 

ضمیر تنکیری:۔ وہ ضمیر ہے جو غیر بمعنی شخص ، چیز یا جگہ کے لئے استعمال ہو ۔ جیسے۔ کچھ ، کوئی ،بعض وغیرہ

  اسم اشارہ کا بیان

 

وہ اسم معرفہ ہے۔ جس کے ذریعہ کسی چیز ، کسی جگہ یا کسی شخص کی طرف اشارہ کیا جائے۔ 

اسم اشارہ کی دو قسمیں

(1)اسم اشارہ قریب         (2) اسم اشارہ بعید

اسم اشارہ قریب:۔ وہ اسم اشارہ ہے جس نذدیک کی چیز کی طرف اشارہ کیا جائے۔ یہ کتاب، یہ پھول ، یہ مکان وغیرہ

اسم اشارہ بعید:۔ وہ اسم اشارہ ہے جس سے دور کی چیز کی طرف اشارہ کیا جائے۔ جیسے۔ وہ قلم ، وہ مکان ، وہ کتاب وغیرہ

نوٹ:۔ اسم اشارہ اور ضمیر میں فرق : اسم اشارہ کے بعد عام طور سے کوئی اسم ہوتا ہے اور ضمیر اسی کا قائم مقام ہوتا ہے۔

مضاف ، مضاف الیہ اور اضافت کا بیان 

مضاف :۔ وہ اسم معرفہ ہے ۔ جس کا لگاو  کسی دوسرے اسم کے ساتھ ہو۔ جیسے ۔ خدا کا بندہ ، احمد کا قلم ۔۔ ان جملوں میں بندہ اور قلم کا لگاو خدہ اور احمد کی طرف ہے اور جس کی طرف کسی چیز کا لگاو ہوتا ہے اس کو مضاف الیہ کہتے ہیں۔

اردو میں مضاف الیہ پہلے اور مضاف بعد میں آتا ہےاور درمیان میں  اضافت ہوتی ہے۔ 

علامت اضافت :۔ کا۔ کے۔ کی۔ را۔رے۔ ری۔نا۔ نے۔ نی وغیرہ ہیں۔ جیسے۔ اس کا بیل ، ان کے بیل، اس کی کتاب، تیرہ دوست، تمہارے قلم ، تمہاری کاپیاں ، اپنا گھر ، اپنے لوگ ، اپنی باتیں 

معہود کا بیان

معہود کی دو قسمیں ہیں

(1)معہود ذہنی      (2)معہود خارجی

معہود ذہنی:۔ وہ اسم معرفہ ہے جو بولنے والے اور مخاطب  کے دماغ میں متعیّن اور مخصوص ہو۔ جیسے ۔ دوست آیا تھا ۔اور دوست سے مراد  خاص دوست یعنی احمد حسین ہو۔

معہود خارجی:۔ وہ اسم معرفہ ہے جس سے عام طور پر کوئی خاص شخص سمجھا جائے۔ جیسے۔ روح الّلہ سے حضرت عیسی ۔کلیم اللہ سے حضرت موسی ۔ باپو سے مہاتما گاندھی قائد اعظم سے محمد علی جنّاح وغیرہ

منادی اور حرف ندا کا بیان

منادی:۔ وہ اسم معرفہ ہے جس کو پکارہ جائے۔ جیسے۔ ائے احمد ۔۔ اس میں "احمد" منادی 

ندا:۔ وہ حرف ہے جس کے ذریعہ پکارہ جائے۔ جیسے۔ ائے احمد ، او لڑکے ۔۔ اس میں "اے"اور "او" حرف ندا ہے۔ 




Comments

Popular posts from this blog

مضمون نگاری کی تعریف اور اس کے اصول

مضمون کی قسمیں

تخلیقی نثر