Posts

حرف کا بیان

کلمہ کی تین قسمیں ہیں (1) اسم      (2) فعل ( 3 ) حرف   حرف کا بیان حرف: وہ کلمہ ہے جو اسم یا فعل سے مل کر اپنے  معنیٰ کو بتاۓ اکیلا کوئی معنیٰ نہ دے ۔ جیسے کو، سے، تک، پر  وغیرہ حرف کی دو قسمیں ہیں (1) ہجا                  (2) معنوی   ہجا:   اردو قواعد کا وہ حصہ ہے جس میں حروف تہجی کے متعلق معلومات فراہم کرائی جاتی ہے- حروف کے حرکات، سکنات، مخرج اور اعراب وغیرہ کی جانکاری شامل ہوتی ہے۔ معنوی: اصطلاح عِلم صرف میں وہ کلمہ ہے جو معنیٰ تو ضرور ہے مگر بغیر  کسی دوسرے لفظ یعنی اسم یا فعل کے ملے ہوۓ وہ اپنے معنی ظاہر  نہیں کر سکتا۔  حروف معنوی کی چار قسمیں ہیں (1) حروف ربط       (2) حروف تخصیص (3) حروف عطف         (4) حروف فجائیہ حروف ربط: وہ حرف جو اپنے ما قبل سے اپنے بعد کے لفظ کا تعلق ظاہر کرے۔ اس کو حرف جار بھی کہتے ہیں۔چونکہ ایک لفظ کے معنیٰ کو کھینچ کردوسرے لفظ سے ملاتے ہیں اس لیے ان کو حروف جار کہتے ہیں۔اور جس لفظ سے وہ ملاتے ہیں انھیں مجرور ک...

فعل کا بیان

کلمہ کی تین قسمیں ہیں (1) اسم      (2) فعل ( 3 ) حرف   فعل کا بیان فعل وہ کلمہ ہے جس سے کسی کام کا ہونا یا کرنا، قید زمانہ کے ساتھ معلوم ہو۔جیسے۔کھایا، پڑھا،پڑھتا ہے، پڑھےگا معنیٰ کے اعتبار سے فعل کی قسمیں:۔ (1) فعل لازم              (2) فعل متعدی (3) فعل معروف     (4) فعل مجہول (5) فعل مثبت            (6) فعل منفی (7) فعل مفرد                (8) فعل مرکب (9) فعل تام                   (10) فعل ناقص (1) فعل لازم :۔   وہ فعل ہے جو اپنے فاعل کے ساتھ مل کر پورا ہو جاۓاور اس کے معنیٰ کو پورا کرنے کے لیے کسی دوسرے لفظ کی ضرورت نہ ہو۔ جیسے احمد آیا   (2) فعل متعدی:۔ وہ فعل ہے جو اپنے معنیٰ کو پورا کرنے کے لیے فاعل کے علاوہ مفعول کا محتاج ہو۔ جیسے زید نے خط لکھا (3) فعل معروف:- وہ فعل ہےجس کا فاعل معلوم ہو۔ جیسے: احمد آیا   (4) فعل مجہول:۔   وہ فعل ہےجس کا فاعل معلوم نہ ہو۔ جیسے: محمود ...

اسم کا بیان

کلمہ کی تین قسمیں ہیں (1) اسم      (2) فعل ( 3 ) حرف  اسم کا بیان اسم  : وہ کلمہ  ہےجو کسی شخص ،چیز  یا جگہ کا نام ہو۔ جیسے احمد ، کتاب، دہلی معنیٰ کے اعتبار اسم کی دو قسمیں ہیں (1) اسم ذات           (2) اسم صفت اسم ذات :    کسی چیز   ، جگہ یا شخص کے نام کو اسم ذات کہتے ہیں۔ ( خواہ وہ چیز  جاندار ہو ہا بے جان مادی ہو یا غیر مادی) ۔  جیسے ۔ انسان، حیوان ، پٹنہ  وغیرہ   اسم صفت : وہ اسم ہے جو کسی جگہ یا شخص کے متعلق بتاۓ کہ وہ چیز  کیسی ہے۔جیسے : سیاہ ، پہاڑی ، جنگلی ، شہری وغیرہ

علم صرف (لفظوں کا بیان)

  علم صرف علم صرف : وہ علم ہے  جس میں لفظوں اور کلموں کی ساخت سے بحث کی جاتی  ہے۔ لفظ علم صرف کی بنیاد ہے کیوں کہ ہماری تقریر یا تحریر کے جملوں کا جز لفظ ہی ہوتا ہے۔                            لفظ : انسان کے منہ سے جو آواز  نکلتی ہے۔ اسے لفظ کہتے ہیں۔ اگر لفط سے کوئی بات سمجھی جائے تو اسے موضوع اور بے معنیٰ لفظ کو مہمل کہتے ہیں۔  بناوٹ کے اعتبار سے لفظ کی دو قسمیں ہیں (1)  مفرد                            (2) مرکب مفرد : اکیلا با معنیٰ لفظ کو مفرد کہتے ہیں۔ جیسے   دولت ، رحمت ، عقل وغیرہ مرکب : کسی با معنیٰ لفظ کے مجموعہ کو مرکب کہتے ہیں۔ جیسے رحمت اللہ ، عقل مند وغیرہ  معنیٰ کے اعتبار سے لفظ کی تین قسمیں ہیں (1) لفظ حقیقی             (2) لفظ مجازی             (3) لفظ اصطلاحی لفظ حقیقی :  وہ لفظ جو اپنے معنیٰ کے لئے وضع کیا گیاہ...

علم ہجا ( حروف تہجی اور ان کے اقسام)

علم ہجّا علم ہجّا:   اردو قواعد کا وہ حصہ ہے جس میں حروف تہجی کے متعلق معلومات فراہم کرائی جاتی ہے- حروف کے حرکات، سکنات، مخرج اور اعراب وغیرہ کی جانکاری شامل ہوتی ہے۔ حروف تہجّی   حروف تہجّی : کسی زبان کے وہ حروف ہوتے ہیں - جن سے الفاظ اور جملے بنتے ہیں اور جملوں کی ترتیب و تنظیم سےتقریر و تحریر تیار کی جاتی ہیں۔ اردو زبان میں حروف تہجی کی کل تعداد 51 ہیں - جن میں 36 حروف مفرد اور 15 حروف مرکب ہی ں۔ حروف مفرد (36) ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص  ض ط ظ ع  غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ء ی حروف مرکب(15) : بھ  پھ تھ ٹھ جھ چھ دھ ڈھ ڑھ کھ گھ لھ مھ نھ  دھ حروف منقوط : وہ حروف جن پر نقطہ ہوتا ہےـ۔ ب ت ث خ غ ج وغیرہ حروف غیر منقوط :  وہ حروف جن پر نقطہ نہیں ہوتا۔ ا ح د ر ل م  وغیرہ حروف موحّدہ :  وہ حروف ہیں جن پر صرف ایک نقطہ ہو۔ ب ج وغیرہ حروف مثنّاہ ؛ وہ حروف ہیں جن پر دو نقطے ہوتے ہیں۔ ت ق ؤغیرہ حروف مثلّثہ؛ وہ حروف ہیں جن پر تین نقطے ہوتے ہیں۔ ث پ  وغیرہ حروف فوقانی ؛ وہ حروف ہیں جن کے اوپر نقطے ہوتے ہیں ۔  ت ث وغیرہ حروف تحتان...

قواعد (اردو قواعد)

  قواعد : قاعدہ کی جمع قواعد ہے- کسی زبان کو صحیح بولنےاور لکھنے کے طور طریقے اور اصول و قاعدہ کو قواعد کہا جاتا ہے- -   اردو قواعد کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے (1) علم ہجّا (2) علم صرف (3) علم نحو (4) علم بلاغت (5)علم عروض علم ہجّا: اردو قواعد کا وہ حصہ ہے جس میں حروف تہجی کے متعلق معلومات فراہم کرائی جاتی ہے- حروف کے حرکات، سکنات، مخرج اور اعراب وغیرہ کی جانکاری شامل ہوتی ہے۔ علم صرف: وہ علم ہے جس میں لفظوں کی ساخت اور اس کے الٹ پھیر اور حرکتوں کی تبدیلوں کے طریقے کی جانکاری ہوتی ہے- علم نحو: وہ علم ہے جس سے اجزائے کلام کو ترتیب دینے اور جدا جدا کرنے کا طریقہ معلوم ہوتا ہے- اور کلمات کے ربط اور باہمی تعلق کے حال سے واقفیت ہوتی ہے۔ علم بلاغت: وہ علم ہے جس میں جملوں کی لفظی اور معنوی خوبیاں بیان کی جاتی ہے۔ علم عروض: وہ علم ہے جس میں اشعار کہنے کا طریقہ اور اشعار کو پرکھنے کا شعور، موزوں اور نا موزوں کلام کا فرق واضح کیا جاتا ہے۔ 

دکن میں اردو زبان وادب کا ارتقاء

اردو کا آغاز اگرچہ شمالی ہند میں ہوا لیکن اس نے اپنےارتقاء کی منزلیں شمال کے علاہ دکن میں بھی طے کیں۔ شمالی ہند میں تقریبا ایک سو سال تک فروغ پانے کے بیداردو دکن کا رک کرتی ہے۔ جہاں اسے دکنی کہا جاتا ہے۔ بقول پروفیسر مسعد حسین خان اس زبان کا ' دکنی ' نام بہت زیادہ قدیم نہیں۔ ان کے خیال میں عہد بہمنی کے کسی مصنف نے اپنی زبان کو دکنی نام سے نہیں پکارہہے۔ اس ہندی، ہندوی اور گجری نام زیادہ قدیم ہیں۔ قطب شاہی اور عادل شاہی ریاستوں کے قیام کے بعد ہی اس کا نام "دکنی" پڑا ہے۔" بقول پروفیسر عبدالقادر سروری " دکنی قدیم اردو کا وہ روپ ہےجس کی ادبی نشوونما ابتدائی زمانے میں دکن اور گجرات میں چودھویں صدی عیسوی کی نصف آخر سے سترھویں صدی کے اواخر کے دوران میں ہوئی۔" یہ زبان بھی جدید ہند آریائی کی ایک شاخ ہے۔اور اس اک آغاز بھی جدید ہند آریائی کے ساتھ ساتھ ہوالیکن نشونما کے اعتبار سے یہ اودھی کی معاصر ہے۔ دکن کا سارا سرمائے الفاط ہند آریائی ماخذوں پر مبنی ہےاور قواعد کا دھانچہ بھی ہند آریائی بولیوں سے مطابقت رکھتا ہے۔               دکن میں اردو کا عمل دخل دکن پر مسلمان...